پیپلزپارٹی کے دشمنوں نے میرتضی بھٹو کیشھادت کے حقائق کو مسخ کرکے پیپلزپارٹی .اور بھٹو خاندان کو توڑنے کی بدترین شازس کی
لیکن وقت اور تاریخ سب سے بڑے منصف هیں سچ آخر سب کے سامنے آ هی جاتا یے ‘ آج پاکستان کی تاریخ اور سیاست پر غیر جانبدار نظر رکھنے والا هر شخص جانتا هے که وه کون تھے جنھوں مجبور بے نظیر کو بے کس مرتضی سے دور کرنے جی کوشش کی مگر انکی کوشش کامیاب نه هوسکی ‘ دونوں ” ویر اور همشیر” دشمن کے ارادوں کو بھانپ گئے تھے اس لیئے جلد سے جلد دونوں کی ملاقات هوتی هے’ سب گلے شکوے دور هوتے هیں ‘ عوام اور ورکرز کے ساتھ مل کر دشمن جی سازشوں کا منه توڑ جواب دینے کا عھد هوتا هے
اس اهم ترین ڈویلپمنٹ سے دشمن کی نیدیں حرام هوتی هیں ‘ ایوان صدر میں بیٹھا بے نظیر بھٹو شھید کا منه بولا بھائی حقیقی بھائی کے قتل کی سازش میں مصروف هوتا ادھر ملک کے طاقتور ادارے حکومت کو مفلوج کرکے اتنظامات هاتھ میں لیئے بیٹھے هوتے هیں اور وار کرنے کے انتظار میں هوتے هیں آخرکار پیپلزپارٹی سے خوف کا شکار بزدل لوگوں نے 20 ستمبر کو میر مرتضی بھٹو کو 70کلفٹن گھر کے سامنے بے دردی سے شھید کردیتے هیں اور پروپیگنڈه کے ذریعے یه تائثر دیتے هیں که حکومت اسکی همشیره کی هے اس لیئے اس بے بھائی کا خون کرایا هے “حلانکه محترمه بے نظیر بھٹو اپنے سب سے پیارے بھائی مرتضی کی شھادت نے اندر سے توڑ کے رکھ دیا تھا” مضبوط اعصاب والی بے نظیر بے نظیر باپ اور چھوٹے بھائی کی لاشیں اٹھا سکتی تھی مگر لاڈلے مرتضی کی لاش بے نظیر بھٹو شھید کی زندگی کا سب سے دردناک لمحه تھا اور اس سے بڑا ظلم کیا هو گا کیا که بھائی شھادت کا ذمه ان پر انکے شوهر آصف زرداری پر لگا اور چند دن بی بی شھید کی حکومت بھی ختم کردی گئی’
سالھا سال اسی پروپیگنڈه کو دشمن نے سیاسی طور پر کیش کیا بھٹو خاندان اور ورکرز کو تقسیم کرنے کی سازشیں هوئیں مگر ناکام هوئیں. جتنا بھی جھوٹ بولا جائے لیکن سچ ایک دن سامنے آ هی جاتا هے
پچھلے سال حامد میر نے میر مرتضی بھٹو کی شھادت اور پیپلزپارٹی کی حکومت الٹنے کی حقیقت کو بے نقاب کردیا انھوں واضح طور پر بتایا کی اس سازش میں اسٹیبلشمبٹ’ شریف برادران’ چوهدری نثار اینڈ کمپنی شامل تھی جنھوں صحافیوں کو اک گروپ بشمول حامد میر کو بلا کر پیپلزپارٹی کی حکومت گرنے کی پیشگی اطلاع دی
قصه مختصر میر تضی بھٹو کے قتل کے حقائق سب کے سامنے هیں ذمه دار وهی هیں جنھوں نے بھٹو کو پھانسی چڑھایا’ شاهنواز جا قتل کیا’ ایک ماں کو جیتے جی مار دیا اور آخر بے نظیر بھٹو کو بھی شھید کردیا